urdu poetry by ahmad nadeem qasimi
 کہ مسکرایا خدا بھی ستارہ وا کر کے
  
  
عجب سرور ملا ہے مجھے دعا کر کے
 گدا گری بھی اک اسلوب فن ہے
 جب میں نے
اسی کو مانگ لیا اس سے التجا کر کے
 
شب فراق کے ہر جبر کو شکست ہوئی 
کہ میں نے صبح تو کر لی خدا خدا کر کے
 
یہ سوچ کر کہ کبھی تو جواب آئے گا 
میں اس کے در پہ کھڑا رہ گیا صدا کر کے
 یہ چارہ گر ہیں کہ اک اجتماع بد ذوقاں
 وہ مجھ کو دیکھیں تری ذات سے جدا کر کے
 
خدا بھی ان کو نہ بخشے تو لطف آ جائے 
جو اپنے آپ سے شرمندہ ہوں خطا کر کے 
 
خود اپنی ذات پہ تو اعتماد پختہ ہوا
ندیمؔ 
یوں تو مجھے کیا ملا وفا کر کے
 
 
 
 
 
  
 
 
 
 
 
3 Comments
waah
ReplyDeletenice
ReplyDeletethank you
ReplyDelete