Poet: احمد ندیم قاسمی By: Adnan Sami, Jampur
میں کسی شخص سے بیزار نہیں ہو سکتا 
ایک ذرہ بھی تو بیکار نہیں ہو سکتا 
 
اس قدر پیار ہے انساں کی خطاؤں سے مجھے 
کہ فرشتہ مرا معیار نہیں ہو سکتا
 اے خدا پھر یہ جہنم کا تماشا کیا ہے
 تیرا شہکار تو فی النار نہیں ہو سکتا
 اے حقیقت کو فقط خواب سمجھنے والے 
تو کبھی صاحب اسرار نہیں ہو سکتا 
 تو کہ اک موجۂ نکہت سے بھی چونک اٹھتا ہے 
حشر آتا ہے تو بیدار نہیں ہو سکتا 
 سر دیوار یہ کیوں نرخ کی تکرار ہوئی
 گھر کا آنگن کبھی بازار نہیں ہو سکتا 
 راکھ سی مجلس اقوام کی چٹکی میں ہے
 کیا
کچھ بھی ہو یہ مرا پندار نہیں ہو سکتا 
 اس حقیقت کو سمجھنے میں لٹایا کیا کچھ 
میرا دشمن مرا غم خوار نہیں ہو سکتا
 میں نے بھیجا تجھے ایوان حکومت میں مگر 
اب تو برسوں ترا دیدار نہیں ہو سکتا 
 تیرگی چاہے ستاروں کی سفارش لائے 
رات سے مجھ کو سروکار نہیں ہو سکتا 
 وہ جو شعروں میں ہے اک شے پس الفاظ ندیمؔ 
اس کا الفاظ میں اظہار نہیں ہو سکتا
 
0 Comments