Ticker

10/recent/ticker-posts

Kids Moral Story in urdu| The Lesson of the Stubborn Bunny | urdu moral story

چھوٹا سا نازک خرگوش پپو اس دن بہت چڑچڑا ہو گیا تھا۔ دل چاہ رہا تھا کہ سب چیزیں الٹ پلٹ کر دے یا پھر کہیں دور نکل جائے۔ وہ سوچ رہا تھا کہ آخر امی اور بابا میری بات کیوں نہیں مانتے؟ میں تو سب سے بڑا ہوں، مجھے کیسے غلط کہا جا سکتا ہے!



پپو کو ٹھنڈی گاجریں اور فریج کا جوس بے حد پسند تھا۔ لیکن چونکہ بارشوں کا موسم تھا، امی بار بار سمجھاتی تھیں:

“بیٹا، احتیاط کرو، ٹھنڈی چیزیں مت کھاؤ، ورنہ بیمار ہو جاؤ گے، پھر دوا کھانی پڑے گی اور امتحان بھی قریب ہیں۔”

امی کی مسلسل روک ٹوک نے پپو کو غصے سے بھر دیا۔ وہ پاؤں پٹختا ہوا اپنے کمرے میں گیا اور غصے میں سو گیا۔


بابا کی واپسی اور پپو کی آزمائش

شام کو بابا دفتر سے لوٹے تو اپنے ساتھ طرح طرح کی چیزیں لائے۔ جب سب بچوں کو بانٹنے کی بات ہوئی تو پپو کا موڈ پھر خراب ہو گیا۔ لیکن بابا نے دانائی سے کہا:

“پپو! تم بڑے بیٹے ہو، یہ چیزیں خود برابر بانٹ دو۔”

پپو خوش تو ہوا مگر اس نے چالاکی سے زیادہ حصہ خود رکھ لیا اور بہن بھائیوں، ٹوٹی اور منگو، کو تھوڑا سا دیا۔ وہ دونوں خاموشی سے مان گئے۔ پپو نے سب سے چھپ کر باہر جا کر دوستوں کے ساتھ کرکٹ کھیلا اور واپسی پر پھر ٹھنڈی گاجریں اور جوس پی لیا۔


امتحان اور بیماری

اگلے دن پپو کا پہلا امتحان تھا، مگر تیاری نہ ہونے کے برابر تھی۔ رات کو گلا خراب ہوا مگر وہ ٹالتا رہا۔ صبح اٹھا تو بخار، سر درد اور پیٹ درد نے اسے گھیر لیا۔ اسکول بھیجا گیا مگر وہ کچھ لکھ ہی نہ پایا۔ شام تک بخار بڑھ گیا اور بابا اسے ڈاکٹر بھالو انکل کے کلینک لے گئے۔


ڈاکٹر بھالو انکل نے پوچھا:

“پپو! کیا کھایا تھا؟”

پپو نے روتے ہوئے کہا: “فریج کا ٹھنڈا جوس اور گاجریں۔”


ڈاکٹر نے افسوس سے کہا:

“یہی تو بیماری کی وجہ ہے۔ بدلتے موسم میں ٹھنڈی چیزوں سے بچنا چاہیے۔ اب ایک ہفتہ آرام اور کڑوی دوا کھانی پڑے گی، ساتھ ہی اسکول بھی نہیں جا سکو گے۔”


سبق اور نیا وعدہ

پپو جو ہمیشہ امتحان میں اوّل آتا تھا، اس بار غیر حاضر ہونے کی فکر میں غمگین ہو گیا۔ گھر آ کر خاموش لیٹ گیا۔ امی نے اس کے ماتھے پر ہاتھ رکھا اور نرمی سے کہا:

“بیٹا، ہم تمہارے خیر خواہ ہیں، تمہیں روکنے کا مقصد صرف تمہاری بھلائی ہے۔”


بابا مسکرائے اور بولے:

“اسی لئے میں نے امی سے کہا تھا کہ تمہیں اپنی مرضی کرنے دیں تاکہ تم خود سمجھ سکو کہ بڑوں کی بات میں حکمت ہوتی ہے۔”


پپو شرمندہ ہو کر بولا:

“امی، بابا، میں وعدہ کرتا ہوں اب کبھی ضد نہیں کروں گا، ہمیشہ آپ کی بات مانوں گا۔”


بابا نے امی سے کہا کہ اسکول جا کر درخواست دے دیں کہ پپو کو فیل نہیں بلکہ غیر حاضر لکھا جائے تاکہ سالانہ امتحان میں وہ پوری محنت کر سکے۔ پپو نے دل میں پختہ ارادہ کر لیا کہ اب زندگی اعتدال اور بڑوں کی بات ماننے کے ساتھ ہی گزارے گا۔

Post a Comment

0 Comments